تعارف

ڈاکٹر میمونہ حمزہ نے آزاد کشمیر یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات امتیازی پوزیشن میں مکمل کرنے کے بعد انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی سے عربی زبان و ادب میں بی ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی۔

زمانہء طالب علمی سے ہی آپ کی ہلکی پھلکی تحریریں اور مضامین شائع ہونے لگیں۔ آپ نے گورنمنٹ ڈگری کالج مظفر آباد میں کچھ عرصہ تدریسی خدمات انجام دیں، کچھ عرصہ اسلامی یونیورسٹی میں اعزازی معلمہ کی حیثیت سے بھی کام کیا، علاوہ ازیں آپ طالب علمی دور ہی سے دعوت وتبلیغ اور تربیت کے نظام میں فعال رکن کی حیثیت سے کردار ادا کر رہی ہیں۔

آپ نے اپنے ادبی سفر کا باقاعدہ آغاز ۲۰۰۵ء سے کیا، ابتدا میں عرب دنیا کے بہترین شہ پاروں کو اردو زبان کے قالب میں ڈھالا، ان میں افسانوں کا مجموعہ ’’سونے کا آدمی‘‘، عصرِ نبوی کے تاریخی ناول ’’نور اللہ‘‘ ، اخوان المسلمون پر مظالم کی ہولناک داستان ’’راہِ وفا کے مسافر‘‘ ، شامی جیلوں سے طالبہ ہبہ الدباغ کی نو سالہ قید کی خودنوشت ’’صرف پانچ منٹ‘‘ اورمصری اسلامی ادیب ڈاکٹر نجیب الکیلانی کی خود نوشت ’’لمحات من حیاتی‘‘ اور اسلامی موضوعات پر متعدد مقالہ جات شامل ہیں۔

ترجمہ نگاری کے علاوہ آپ نے اردو ادب میں اپنی فنی اور تخلیقی صلاحیتوں کا بھی مظاہرہ کیا،آپ کے افسانے، انشائیے، سفرنامے اورمقالہ جات خواتین میگزین، جہادِ کشمیر اور بتول میں شائع ہوئے، آپ کے سفر ناموں کا مجموعہ زیرِ طبع ہے جو قازقستان، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں آپ کے سفری مشاہدات پر مبنی ہے۔جسارت بلاگ کی مستقل لکھاری ہیں اور بچوں کے مجلہ ’’ساتھی ‘‘ میں عربی کہانیوں کے تراجم بھی لکھ رہی ہیں۔